عالمی بینک کی رپورٹ میں اس بات کا مشاہدہ کیا گیا کہ ’ آئندہ عام انتخابات سے انتخابات کے بعد تک فیصلہ کن پالیسی کے ایڈجسمنٹ میں تاخیر ہوسکتی ہے، اس کے علاوہ حکومت کو وسط مدت میں اپنے ٹیکس کے نظام کو بہتر کرنے اور مسابقتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ 2018 میں شرح نمو 5.8 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے تاہم عام انتخابات کے بعد متوقع پالیسی کے تحت میکرواکنامک عدم توازن کو ٹھیک کرنے کے لیے 2019 میں ترقی کی رفتار سست ہوسکتی ہے لیکن 2020 میں ترقی دوبارہ بہتر ہو کر 5.4 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اقتصادی صورتحال پر توجہ دیتے ہوئے رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے ترقیاتی منصوبوں، بجلی کی رسد میں اضافہ اور نجی شعبے کی کھپت میں مسلسل تیزی کے باعث شرح نمو 2018 میں 5.8 فیصد تک پہنچنا متوقع ہے۔
قتصادی صورتحال کے اندازے میں اس بات کی نشاندہی بھی کی گئی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافہ دیکھا جائے گا لیکن یہ اعتدال میں رہیں گی اور انہیں سیاسی اور سیکیورٹی خطرات سے منظم کیا جائے گا۔
کرنٹ اکاؤنٹ پر دباؤ برقرار رہنے کا امکان ہے جبکہ مالی سال 2019 کے دوران تجارتی خسارہ ایک بلند سطح تک بڑھنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ ایکسچینج ریٹ لچک میں اضافے سے درآمدات اور برآمدات میں 2019 میں کمی بھی واقع ہوسکتی ہے۔
تاہم ترسیلات کے ذریعے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو مالی اعانت جاری رہے گی لیکن گلف کارپوریشن کونسل ( جی سی سی ) ممالک میں ترقی کی شرح میں کمی تارکین وطن کے روزگار اور ترسیلات میں اضافے پر اثر ڈالے گی۔
براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ( ایف ڈی آئی)، کثیر الجہتی، دو طرفہ اور نجی قرضوں کا بہاؤ وسط مدت میں اہم تجارتی ذرائع بننے کا امکان ہے اور بیرونی مالیاتی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے حکومت کو بین الاقوامی مارکیٹوں تک رسائی جاری رکھنی پڑے گی۔